Alcyoneus Galaxy


حضرت انسان اللّٰہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی اس کائنات میں لاکھوں نوری سالوں تک پھیلی ہوئی گلیکسز کو دیکھ اور جان کر ابھی حیرت کے سمندر میں غوطہ زن ہی ہوتا ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ اس کے سامنے پھر سے کوئی ایسا اسٹرکچر ظاہر کردیتا ہے جو پہلی گلیکسی سے بھی لاکھوں نوری سالوں تک بڑا ہوتا ہے اور انسان کو کائنات میں اس کی اوقات کا پتہ چل جاتا ہے سائنسدانوں نے ابھی آئی سی 1101 گلیکسی کو کائنات کی سب سے بڑی کہکشاں مانا تھا کہ کچھ عرصہ بعد اب ان کے سامنے ایک ایسی کہکشاں ظاہر ہوئی ہے جس کا رقبہ دیکھ کر ہی سائینسدانوں کی حیرت کی انتہا نہیں رہی ہے اور اس کہکشاں کا نام ہے۔۔ ایکیونس کہکشاں

زمین سے تین سو کڑور نوری سال دور موجود ہے کائنات کی سب سے بڑے رقبے پر پھیلی ہوئی ایکیونس کہکشاں جس کا ڈایا میٹر ایک کڑور ساٹھ لاکھ نوری سالوں تک پھیلا ہوا ہے یعنی کائنات کی سب سے تیز رفتار روشنی کو بھی اس کہکشاں کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جانے میں ایک کڑور ساٹھ سال کا عرصہ لگ جاتا ہے یہ اس قدر بڑی کہکشاں ہے کہ اس ایک کہکشاں میں ہماری ملکی وے کہکشاں جیسی اٹھارہ لاکھ کہکشائیں سما سکتی ہیں جس طرح سورج کے سامنے وینس سیارہ نظر آتا ہے ٹھیک اسی طری ہماری ملکی وے کہکشاں اس کہکشاں کے سامنے ایک نقطے کی طرح نظر آئے گی ایکیونس کہکشاں کے سینٹر میں موجود بلیک ہول اس قدر طاقتور بلیک ہول ہے وہ ہر ایک سیکنڈ میں لاکھوں سورج جتنا مادہ اپنے اندر کھینچ لیتا ہے اور پھر پلازما کے دو روشنی کے جیٹ روشنی کی رفتار سے خلا میں چھوڑتا ہے جو لاکھوں نوری سالوں تک دور چلے جاتے ہیں  ایک کڑور ساٹھ لاکھ نوری سالوں تک پھیلی ہوئی اس کہکشاں کے بعد اللّٰہ تعالیٰ ہم انسانوں پر اور نہ جانے کیا کیا اپنی قدرت کے کرشمے ظاہر کرے گا یہ تو اللّٰہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے ہم انسان تو چھے فٹ کے ہو کر ہیں خود کو طرم خان سمجھتے ہیں جبکہ کائنات میں پھیلےرب کے بنائے اتنے بڑے رقبے دیکھ کر اپنی حیثیت پر ہنسی آتی ہے آپ کو میری تحریریں کیسی لگتی ہیں کمنٹ میں بتائیے گا اور آپ مجھے فالو بھی کر سکتے ہیں.