چمگاڈروں کو ہمیشہ خوف کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ حالانکہ چمگادڑوں کی صرف تین نسلیں جانوروں کا خون چوستی ہے۔ جبکہ دوسرے تمام اقسام یا تو پھل کھاتے ہیں۔یا پھر کیڑے مکوڑے اور وہ انسانوں کے لئے بےضرر ہوتی ہے۔


چمگادڑوں کی ایک قسم جسکا سائنسی نام پٹیرپوڈس ہے اور ان بڑے سائز کی  چمگادڑوں کو انگریزی میں ’فروٹ بیٹ‘یعنی پھل خور چمگادڑ اور ’فلائنگ فوکس‘یعنی اڑنی والی لومڑی کہا جاتا ہے کیوں کہ ان کا چہرہ لومڑی کی شکل سے ملتا ہے۔جو Pteropodoidea کے سپر فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔


چمگادڑوں کی یہ نسل  عام طور پر، پٹیرپوڈس بہت بڑی اور بھاری ہوتی ہے۔اس وجہ سے انکو میگا بیٹس بھی کہا جاتا ہے۔اس کے پروں کی لمبای 5 فٹ تک ہو سکتی ہے   

  جبکہ وزن 1.5 کلو تک ہوتا ہے۔ اس چمگادڑ کا  لومڑی یا کتے جیسا چہرہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس کے آگے کے انگلیوں اور چھوٹے کانوں کی دوسری انگلی پر پنجے ہوتے ہیں۔  ان کے پچھلے اعضاء کے درمیان پرواز کے لئے جھلی   ہوتی ہے۔

ان چمگادڑوں میں ایسی حاصیت ہوتی ہے۔ جو میھٹے پھلوں کی پہچان کر پاتے ہیں۔ممالیہ جانوروں کی اکثریت کی طرح، میگا بیٹس کا  ایک دوسرے کو پہچاننے کے لیے بو کا استعمال کرتی ہیں۔چمگادڑ کی یہ قسم دوسری اقسام کی طرح قدرتی ریڈار سسٹم کے ذریعے اپنا روٹ طے نہیں کرسکتی۔


ان چمگادڑوں کی عمر 30 سال تک ہوسکتی ہے۔ان کے قد کو دیکھتے ہوئے ان کی تولیدی پیداوار بہت کم ہوتی ہے اور جنسی طور پر کافی دیر سے بالغ ہوتے ہیں۔ اس خاندان سے تعلق رکھنے والی انواع کی اکثریت کی مادہ اس وقت تک جوان نہیں ہوتی جب تک کہ وہ ایک سے دو سال کی عمر تک نہ پہنچ جائیں۔ نیز حمل کا وقت کافی سست ہوتا ہے، جو زیادہ تر انواع میں چار سے چھ ماہ کے درمیان رہتا ہے۔ ۔چمگادڑ ایک مرتبہ میں صرف ایک بچے کو جنم دیتی ہے ۔بچہ 6 ہفتوں تک ماں کی پیٹھ پر سواری کرتا ہے۔6 ہفتوں بعد خود اڑنا شروح کر دیتا ہے۔


میگا بیٹس  کی  خاص بات کہ یہ اپنے مادؤں سے  جنسی تعلق بنانے کے لئے  خوراک  بدلے میں دیتے ہیں۔زیادہ تر میگا بیٹس پھل کھاتے ہیں ۔ اسکے علاوہ درختوں کے پتے اور دیگر  حصے بھی شوق سے کھاتے ہیں۔اوریہ جانور ہر رات اپنے جسمانی وزن سے 2.5 گنا پھل کھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہ اڑنے والے ممالیہ بیج کے پھیلاؤ کے حوالے سے بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس طرح، کچھ پودے میگا بیٹس پر ہی انحصار کرتے ہیں۔


پاکستان میں سندھ  کے کئی اضلاع میں پچھلے سال ٹڈی دل  کا فصلوں پر بڑی تعداد میں  حملہ میں اس قسم کے چمگاڈروں کو دیکھا گیا۔

 اور لوگوں نے بڑے سائز کی چمگادڑوں کو لاعلمی میں خوف زدہ ہو کر ہلاک کیا مقامی لوگوں کے مطابق ضلع کے دو دیہات میں  لوگوں نے فائرنگ کرکے 40 سے زائد چمگادڑوں کو ماردیا تھا۔تاہم ماہرین انہیں ماحول دوست اور بے ضرر قرار دیتے رہے۔