تباہ ہونے والی آبدوز جب تباہ ہو رہی تھی تو اس کے پچکنے کی رفتار پندرہ سو میل فی گھنٹہ کی تھی۔  یہ رفتار بائیس سو فٹ فی سیکنڈ بنتی ہے۔ 


اب جبکہ آبدوز کا سائز تقریبا بیس فٹ تھا تو اس کو پچکنے پہ محض  ایک ملی سیکنڈ لگا۔ 


یہ ایک ملی سیکنڈ کتنا مختصر ہوتا ہے؟ اس بات کا یوں اندازہ لگائیں کہ آپ کا دماغ کسی بھی محرک کو محسوس کرنے پہ  پچیس ملی سیکنڈ لگاتا ہے اور اس کا جواب دینے پہ ایک سو پچاس ملی سیکنڈ لگاتا ہے۔ 


اب پچکنے کے نتیجے میں یہ سب لوگ انسانی آنکھ جھپکنے سے بھی زیادہ تیزی بلکہ انسانی دماغ کے کسی طرح کی معلومات پراسس کرنے کی رفتار سے بھی تیز اور جلدی موت کا شکار ہو گئے تھے۔ 


سو ٹیکنیکلی ان کی موت ایک پرسکون موت تھی جس میں انہوں نے ایک لمحہ بھر کی بھی تکلیف نہیں محسوس کی ہوگی۔  لیکن کیا یہ واقعی سکون کی موت ہوسکتی ہے؟ یہ بھی ایک سوال ہے! 


یاد رہے سمندر کے اس ایریا میں رہنے والے جانوروں کو اگر ہم کم پریشر والی سطح پر لائیں تو ان کا جسم بھی ایسے ہی پھٹ جائے گا جیسے سمندر کے نیچے پریشر سے یہ آبدوز یا دیگر انسانوں کا جسم پھٹ سکتا ہے۔


اس کی وجہ یہ ہے کہ


تمام جانداروں کے جسم کا اندرونی پریشر بیرونی پریشر کے جتنا ہوتا ہے۔ اگر بیرونی پریشر کم یا زیادہ ہوجائے تو یہ جسم کو پھٹنے پہ مجبور کر دیتا ہے۔  یہی اس آبدوز کیساتھ ہوا ہے۔