آبدوز میں موجود ہُل (hull) ایسا حصہ ہے جہاں مسافر بیٹھتے ہیں، جو کاربن فائبر سے بنایا گیا تھا جس کے ایک سرے پر ٹائٹینیم کی پلیٹیں موجود ہیں اور دوسری جانب ایک چھوٹی کھڑکی ہے۔


پورٹسماؤتھ یونیورسٹی میں میرین بائیولوجی کے لیکچرار ڈاکٹر نکولائی روٹرڈیم کہتے ہیں کہ عام طور پر ٹائٹینیم کا دائرہ 2 میٹر ہوتا ہے۔


سمندری کی گہرائی کو برداشت کرنے کے لیے آپ کو انتہائی مضبوط مواد کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ پانی کے دباؤ میں مسلسل اضافہ ہوتا رہتا ہے۔


ٹائٹینیم یا اسٹیل کے مقابلے کاربن فائبر کے استعمال میں لاگت کم آتی ہے لیکن یہ ٹائٹن جیسے گہرے سمندری آبدوزوں کے لیے نامناسب ہے۔


بی بی سی کے مطابق امریکی عدالتی دستاویزات سے معلوم ہوا کہ کمپنی کے میرین آپریشنز کے سابق ڈائریکٹر ڈیوڈ لوچریج نے جائزہ رپورٹ میں خدشات کا اظہار کیا تھا۔


دستاویزات کے مطابق ڈیوڈ لوچریج کا کہنا ہے کہ ان کی وارننگ کو نظر انداز کیا گیا، جس کے بعد اوشن گیٹ کے مالکان نے اجلاس طلب کیا لیکن انہیں نوکری سے نکال دیا گیا۔


کینیڈا کی میموریل یونیورسٹی کے ہائپر بارک میڈیسن کے ماہر ڈاکٹر کین لیڈز کہتے ہیں آبدوز میں سوار افراد کے لیے آکسیجن کا ختم ہونا ہی واحد خطرہ نہیں ہے۔


ہوسکتا ہے کہ آبدوز کی الیکٹرک پاور ختم ہوگئی ہو، جیسے جیسے آکسیجن کی مقدار کم ہوتی جائے گی، تو انسان گہری سانس لیتا رہے گا جس کی وجہ سے انسان کے جسم سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ہوتا رہے گا، جس کے ممکنہ طور پر مہلک نتائج سامنے آسکتے ہیں۔


ڈاکٹر کین لیڈز کہتے ہیں کہ ’جب ہوا میں کاربن ڈائی آکسائڈ کی مقدار میں اضافہ ہوگا تو یہ گیس اینیستھیٹک (بے ہوش کرنے والی گیس) میں تبدیل ہوجائے گی جس سے انسان گہری نیند یعنی بے ہوشی کی حالت میں چلا جاتا ہے۔


انہوں نے بتایا کہ خون کے خلیوں میں بہت زیادہ گیس ہونا خطرے کی علامت ہے، جسے ہائپر کیپنیا کہا جاتا ہے جس کا اگر علاج نہ کیا جائے تو انسان موت کے منہ میں بھی جاسکتا ہے۔


رائل نیوی آبدوز کے سابق کپتان ریان رمسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ٹائٹن کے اندر کی ویڈیوز آن لائن دیکھی ہیں، فوٹیج سے معلوم ہوتا ہے کہ آبدوز سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کا کوئی نظام نہیں ہے جسے اسکربرز کہا جاتا ہے۔


وہ کہتے ہیں کہ یہ میرے نزدیک سب سے بڑا مسئلہ ہے۔


انہوں نے کہا کہ آبدوز میں مومود افراد کو ہائپوتھرمیا کا خطرہ ہوسکتا ہے، جہاں جسم بہت ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔


ہائپوتھرمیا ایسی حالت کو کہتے ہیں جب آکسيجن کم ہونے سے سانس نہيں آتی، نسيں سکڑ جاتی ہيں، ڈی ہائیڈريشن ہوجاتی ہے، دل بند ہونے لگتا ہے اور جسم ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔