اسٹیفن ہاکنگ کا خُدا کی موجودگی پر سب سے بڑا اعتراض یہ تھا کہ موجودہ سائنس کے مطابق، بگ بینگ سے پہلے وقت موجود ہی نہیں تھا، یعنی بگ بینگ وہ واقعہ ہے، جہاں سے وقت اور کائنات دونوں کا آغاز ہوا، لہٰذا اسٹیفن ہاکنگ کے بقول، بگ بینگ کے موقع پر تو خُدا کے پاس ٹائم ہی نہیں تھا کہ وہ کائنات تخلیق کرسکے۔ اگرچہ یہ دعویٰ کافی کمزور اور مضحکہ خیز ہے، اس کے باوجود ملحدین کی ایک بڑی تعداد اسے ایک "اہم دلیل" کے طور پر استعمال کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ شاید اسٹیفن ہاکنگ یہ اعتراض اُٹھاتے ہوئے بھول گئے تھے کہ مذہب میں خُدا کا تصور ہی ایسی ہستی کا ہے جو زمان و مکاں سے مارواء ہو، اگر کوئی شے زمان و مکاں کی قید میں رہے تو وہ خالق نہیں بلکہ مخلوق کہلائے گی، یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی ہستی کائناتی بندشوں میں قید بھی ہو اور وہ بندشیں بھی اُس نے خود بنائی ہوں؟ ہاں یہ درست ہے کہ موجودہ سائنس بگ بینگ پر پہنچ کے رُک جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمیں جواب ملتا ہے کہ بگ بینگ سے پہلے "سینگولرٹی" تھی۔ سائنسی مساواتوں میں جہاں کہیں "سینگولرٹی" آجائے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم اس بارڈر لائن سے آگے کسی بھی انفارمیشن کو معلوم کرنے سے قاصر ہیں۔ اگر ہم بارڈر کے اُس پار کچھ جاننا چاہتے ہیں تو ہمیں نئے قدرتی قوانین تلاش کرنے پڑیں گے۔ جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ بگ بینگ سے پہلے کیا تھا یا کائنات کس نے تخلیق کی؟ موجودہ سائنس اس سوال کا جواب دینے کے لئے نامکمل ہے تو ایسے میں اسٹیفن ہاکنگ کی جانب سے خُدا کی غیرموجودگی کا اتنا بڑا دعویٰ ایک کمزور دلیل کی بنیاد پر کردینا ٹھیک رویہ نہیں تھا، جس کو سائنسی حلقوں میں بھی اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا۔

اسی طرح کچھ مُلحدین اِس بنیاد پر اپنا الحادی محل کھڑا کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ کائنات کا وجود "عدم" سے ہوا، یہ دلیل بھی پہلے والی دلیل کی طرح سائنسی لحاظ سے انتہائی کمزور ہے کیونکہ انفلیشن تھیوری اگرچہ کافی سوالات کے جوابات دینے میں ہماری مدد کرتی ہے لیکن کائنات کا اوریجن بہرحال ابھی تک پردے میں لپٹا ہوا ہے۔ بگ بینگ سے پہلے کے واقعات کا سائنس سے جواب مانگنا اور پھر اس پر کوئی رائے کھڑی کرلینا، خود پر بھی ظلم ہے اور سائنس پر بھی۔ ابھی سو سال پہلے کی بات ہے  رُوسی ملحدین یہ دعویٰ کرتے تھے کہ کائنات کی نہ کوئی شروعات ہے، نہ ہی کوئی اختتام ہے بلکہ یہ ہمیشہ سے تھی اور ہمیشہ رہے گی لہٰذا اس کو بنانے کے لئے کسی خُدا کی ضرورت نہیں ہے لیکن پھر 1929ء میں ایڈون ہبل کی جانب سے کائنات کے پھیلاؤ کو دریافت کرنے نے اِس دعوے کے پرخچے اُڑا دئیے۔ آج کا مُلحد یہ ماننے پر مجبور ہے کہ کائنات نہ صرف پھیل رہی ہے بلکہ کوئی "گُمنام قوت" اس کے پھیلاؤ کی رفتار میں مسلسل اضافہ بھی کررہی ہے۔ لہٰذا کل کو اگر صرف سٹرنگ تھیوری کے ہی ہمیں پختہ ثبوت ہمیں مل جاتے ہیں تو پہلے والے دونوں دعوؤں کی کیا حیثیت رہ جائے گی، یہ بات ملحدین ایک عام شخص سے بہتر جانتے ہیں۔

محمد شاہ زیب صدیقی

زیب نامہ