کائنات میں ہم نے کتنی دور تک کوئی اجرام فلکی دیکھ رکھا ہے؟ ساتھ منسلک تصویر ہبل ٹیلی سکوپ نے مارچ 2022ء میں کھینچی تھی۔ اس امیج میں تیر کے نشان پر جو ستارہ موجود ہے، اس کا نام Earendel ہے، یہ اب تک کا سب سے فاصلے پر دکھائی دینے والا اجرام فلکی بن چکا ہے۔ یہ سورج سے 50 گنا زیادہ massive ہے اور اس کا زمین سے فاصلہ 12.9 ارب نوری سال ہے، یعنی اس کی ہم وہ حالت دیکھ رہے ہیں جو تیرہ ارب سال پہلے تھی۔ کتنی حیرت انگیز بات ہے کہ یہ ستارہ اربوں سال پہلے ہی مر کھپ چکا ہے لیکن ہمارے لیے یہ ابھی بھی زندہ ہے، یہی تو کائنات کا حسن ہے! یہ ستارہ ہماری کائنات کی پیدائش کے محض 90 کروڑ سال بعد موجود تھا یعنی یہ وہ دور تھا جب کائنات بچپنے میں تھی۔ اتنے فاصلے پر ہمیں کہکشائیں تو دکھائی دیتی ہیں لیکن یہ پہلی بار ہے کہ کوئی اکیلا ستارہ ہم نے دیکھا ہے۔ یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ آپ اس تصویر میں کائنات کے سب سے قدیم اجرام فلکی میں سے ایک کا دیدار کررہے ہیں۔ بقول شاعر

ہم نے اس کو اتنا دیکھا، جتنا دیکھا جا سکتا تھا 

لیکن پھر بھی دو آنکھوں سے کتنا دیکھا جا سکتا تھا 

بہرحال خوشخبری یہ ہے کہ جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ نے بھی اس ستارے کو اپنے اولین ٹارگٹس کے لئے سیٹ کرلیا ہے اور فعال ہونے کے بعد اس ستارے پر مزید تحقیق کرے گی۔

محمد شاہ زیب صدیقی 

زیب نامہ